ہمارے ایک استاد کہتے تھے کے دوران کلاس اور کلاس کے بعد دو طرح کے بچے بلکل خاموش رہتے ہیں۔
پہلے وہ جن کو سب کچھ سمجھ میں آجائے اور دوسرے وہ جن کو کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے۔
اسی طرح ہماری نوجوان نسل میں اکثریت دوسری طرح کے بچوں کی ہے جو خاموش رہنے میں عافیت جانتی ہے۔ چاہے ان کو کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے۔ اسی طرح خیالات ہماری نوجوان نسل میں بہت ہیں لیکن شاید وقت پر ان کو یاد نہیں آتے کیونکہ دماغ کہیں اور چل رہا ہوتا ہے
پہلے وہ جن کو سب کچھ سمجھ میں آجائے اور دوسرے وہ جن کو کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے۔
اسی طرح ہماری نوجوان نسل میں اکثریت دوسری طرح کے بچوں کی ہے جو خاموش رہنے میں عافیت جانتی ہے۔ چاہے ان کو کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے۔ اسی طرح خیالات ہماری نوجوان نسل میں بہت ہیں لیکن شاید وقت پر ان کو یاد نہیں آتے کیونکہ دماغ کہیں اور چل رہا ہوتا ہے
khoob
ReplyDeleteaj nahi bolo gay to kal bhugto gay
ReplyDeleteagree !
DeleteThere is some problem with the font. There are only hash-marks on my screen.
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
DeleteSir i wrote: Hamarey akk teacher kehty thy k Class k douran or class k bad 2 tarha k bachey bilkul Khamoosh rehty hain akk wo jin ko sub kuch samjh mae ajey or dosrey wo jin ko kuch bhi samjh mae na aye.
ReplyDeleteEsi trha hamrai Noujawan nasal mae Majority dosri trha k bachoon ki hy jo khamoosh rehny mae aafiyat janty hain chahey kuch bhi samjh mae na aye.
Khayalat hamari noujawan nasal mae boht hain lekin shayed waqt aaney per Yad nhi aatey kion k un ka Dimagh kaheen or chl raha hota hy :)